Orhan

Add To collaction

غلط فہمیاں

غلط فہمیاں
از حورین 
قسط نمبر9


کیا آپ ٹھیک ہیں؟ ۔اس نے اس سے پوچھا ۔
جی ٹھیک ہوں ۔اس نے نرم انداز میں کہا 
ہمم اینڈ سوری ایسا ہوا اور آپکو بھی دیکھ کے چلنا چاہیے ۔وہ اسے کہہ کے جانے لگا 
جی میں بس اس شاپ تک جا رہی تھی ۔اس نے ایک شاپ کی طرف اشارہ کر کے کہا ۔جب کہ آئمہ اور صائمہ اور تمام کاروائی آرام سے دیکھ رہیں تھیں 
ہمم ۔وہ کہہ کے اپنی گاڑی کی جانب چل دیا ۔اور اس کے جانے کے بعد آئمہ اور صائمہ کا قہقہہ گونجا 
کیا مسلہ ہے کیوں گلہ پھاڑ رہی یو تم دونوں ۔اس نے غصے سے کہا 
ہاہاہا کیا کہہ رہی تھی تم ہر کسی کو اپنا اسیر کر سکتی ہو اس نے تمہاری جانب دیکھا بھی نہیں ۔آئمہ نے ہنستے ہوئے کہا 
ارے صبر تو کرو جب تک میں یہاں ہوں تب تک اگر ایسا نہ ہوا تو جو تم بولو گی میں کرونگی ورنہ یاد ہے نہ تمہیں اپنی شرط ۔اس نے غرور سے کہا 
ہاں ہاں یاد ہے ویسے میرا نہیں خیال کے ایسا ہوگا ۔صائمہ نے کہا 
کیوں نہیں ہوگا تم بس دیکھتی جاؤ ۔اس نے کچھ سوچتے کہا 
اچھا دیکھتے ہیں۔ ان دونوں نے کہا اور پھر وہ تینوں گھر کو چل دیں 
💞💞💞💞
وہ جب گھر پوھنچا تو نور نے اس سے شاپنگ پے جانے کی ضد کی 
زری بھائی پلز نہ لے چلیں کتنی مشکل سے آپ فری ہیں آج پلیز ۔اس نے پیار سے اسے مناتے ہوئے کہا 
نور مینے کتنی بار کہا ہے زری مت کہا کرو مجھے اور آج نہیں سنڈے کو لے چلوں گا ۔اس نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا 
اچھا نہ نہیں کہتی پر آپ لے چلیں نہ آج ہی ۔
نور بھائی اتنے دنوں بعد آج فری ہوا ہے تو تم اسے کچھ آرام کرنے دو ۔مریم بیگم نے کچن سے باہر آتے اسے گھورتے ہوئے کہا ۔جب کہ انکی بات سن کے وہ منہ بناکے چپ ہوگئی 
اوکے ماما میں اب چلتا ہوں کچھ دیر آرام کروں اور کھانا میں کھا کے آیا ہوں ۔اس نے اٹھتے ہوئے کہا 
اچھا بیٹا ٹھیک ہے اور نور جاؤ اپنے بابا کو بلا کے لاؤ وہ اسٹڈی میں ہیں ۔انہوں نے زارون سے کہنے کے بعد نور سے کہا 
بائے ۔وہ کہتا ہوا چلا گیا اور نور اپنے بابا کو بلانے چل دی 
💞💞💞💞
صبح جب وہ اٹھی تو آٹھ بج رہے تھے ۔کچھ دیر انتظار کے بعد اس نے باہر جانے کا ارادہ کیا باہر جا کے دیکھا تو وہ ناشتہ کرنے میں مصروف تھا اس نے جانے کا ارادہ کیا اور جب اسے اس کی آواز آئی 
یہاں آؤ ۔اس نے سادہ لہجے میں کہا ۔تو وہ جھجھکتے ہوئے وہاں جانے لگی ۔وہاں پوھنچی تو اس نے اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا 
بازو کیسا ہے تمہارا ؟اس نے کوفی پیتے پوچھا 
بب بہتر ہے 
ہمم چینج کر لینا ۔اس نے اس کے بازو کی طرف اشارہ کرتے کہا 
جی۔
کچھ چیزیں ہیں کچن میں دیکھ لو اور بنا لو کچھ ۔اس نے آرام سے کہا تو وہ اسے دیکھتی رہ گئی کہ کل وہ اس کے ساتھ کیسا رویہ رکھ رہا تھا اور آج 
زیادہ مت سوچو اور جاؤ ۔اس نے اسے خود کو دیکھتے دیکھ کے کہا جیسے وہ سمجھ گیا کے وہ کیا سوچ رہی ہے جبکہ اسکی بات کے وہ سٹپٹا کے اٹھی اور جلدی چلی گئی 
میں تمہیں ڈائریکٹ تکلیف نہیں دے سکتا لیکن میں تمہیں تمہارے اپنوں سے دور کر دوں گا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے۔میں تم سے نفرت نہیں کر سکتا لیکن پھر بھی تمہیں تکلیف دے کے ایک طرف تو مجھے مجھے کچھ سکون محسوس ہوتا ہے لیکن پھر بھی میں برا محسوس کرتا ہوں جو بھی ہے لیکن میرے دل میں  تمہارا وہ مقام دوبارہ نہیں ہو سکتا کبھی نہیں۔یہ سوچ ہی رہا تھا کے اسکا فون رنگ ہوا 
ہاں بولو ۔اس نے اٹھاتے ہی کہا 
سر وہ مرتضیٰ صاحب نے ایک وکیل سے بات کیہے اور اب وہ آپکا نکاح نامہ دیکھنا چاہتا ہے 
ہاں تو کوئی مسلہ نہیں ہے دکھا دو 
اوکے سر ٹھیک ہے ۔یہ سنتے اس نے کال کاٹ دی اور ایک نمبر ملا کے کچھ پوچھا جس کا مثبت جواب ملنے پے اسے کچھ تسلی ہوئی ۔جب تک وہ اپنے لئے چائے اور انڈا بریڈ لے آئ 
💞💞💞💞   
وہ بہت حیران اور خوش تھا کہاں کہاں نہیں  ڈھونڈا تھا اس نے اسے اپنے اتنے سورسز کے با وجود وہ اسے ڈھونڈ نہ پایا اور آج اسے دیکھ کے ایسا لگ رہا تھا جیسے نئی زندگی مل گئی اسے لیکن جس طرح وہ تھی اس وقت اس بات نے اسے حیران کیا ۔وہ اس وقت بلیک جینز کے ساتھ ریڈ شارٹ شرٹ میں تھی اور بال اس کے لیئرز میں کٹے ہوئے تھے اور اس کے ساتھ ایک اور لڑکی تھی جس سے وہ بےتقلفانہ بات کر رہی تھی اور سب سے زیادہ حیرانی اسے اس بات کی ہوئی کے وہ بلکل نارمل تھی اسے دیکھ کے بھی لیکن فلحال وہ خود کو نارمل کرنے جلدی اندر چلاگیا 
💞💞💞💞
ہاں بولو احمد۔ 
سر مینے چیک کیا نکاح نامہ وہ تو اصلی ہے ۔یہ بات سن کے وہ ساکت ہو گئے 
ایسا کیسے ہو سکتا ہے ۔کال بند کر کے وہ بولنے لگے 
کیا ہوا کشش آجائے  گی نہ ۔فاطمہ بیگم نے پوچھا 
جی بابا کیا ہوا بتائیں ۔حمزہ نے بھی پوچھا 
وہ وکیل کہ رہا ہے کہ وہ نکاح نامہ اصلی ہے 
کیا بابا ایسے کیسے ہو سکتا ہے 
وہی تو میں بھی کہہ رہا ہوں
 بابا آپ فکر مت کریں کچھ نہ کچھ ہو جائے گا 
ماما آپ بھی فکر مت کریں ۔حمزہ نے فاطمہ بیگم کو روتے دیکھ کہا 

   1
0 Comments